Featured post

کیا ارطغرل غازی اسلامی ڈرامہ ہے؟ کیا ارطغرل دیکھنا جائز ہے؟

 ترک ڈرامہ ارطغرل عازی ترک قبائل میں سے قائی قبیلے کے سردار سلیمان شاہ کے تیسرے بیٹے ارطغرل کے کردار پہ بنایا گیا ڈرامہ ہے.


ارطغرل کا کردار 

ارطغرل ڈرامہ کے مطابق ارطغرل بچپن سے ہی بہت بہادر,  باہمت اور دوسرں سے الگ تھلگ تھا اس خوبی نے اسے جوانی میں ہی بابصیرت بھی بنا دیا. اس خصوصیت کی وجہ سے وہ جوانی میں ظلم برداشت نہ کرنے والا جوان بن کر ابھرا اور بہت جلد ظالموں اور ستم گروں سے ارطغرل کا سامنا ہو گیا.

ارطغرل کی زندگی میں تبدیلی تب آئی جب اس نے سلجوق شہزادی کو ظالموں سے آزاد کروایا اور اس کو اپنے قبیلے میں پناہ دی تو ایک سے ایک بڑا ظالم  ارطغرل سےواقف ہوتا گیا اور ارطغرل کی موت تک اس جوان نے بہت سے ظالموں کی ناک خاک میں رگڑی.

اس روداد کو ارطغرل ڈرامہ میں پیش کیا گیا. ارطغرل غازی 5 سیزن, 336 اقساط اور 400 گھنٹوں پہ بنایا گیا ڈرامہ سیریل ہے. اس ڈرامے کو 62 ممالک بشمول پاکستان میں بھی مقامی زبانوں میں ترجمہ کر کے دیکھا جا رہا ہے.


پاکستان میں ڈرامہ ارطغرل غازی کی مقبولیت 

پاکستان میں ارطغرل عازی شروع میں اردو سبٹئیٹل کے ساتھ شوشل میڈیا کے ذریعے دیکھا جارہا تھا لیکن اردو زبان نہ بولی جانے کی وجہ سے بہت لوگ ڈراما دیکھنے سے محروم تھے ۔  پاکستان کے قومی ٹی وی  PTV پہ جب اس کو نشر کیے جانے کا اعلان ہوا تو اس ڈرامے کی مقبولیت میں انقلاب آگیا اور پھر شوشل میڈیا پہ اس کو نشر کرنے کی وجہ سےاس کی مقبولیت میں چار چاند لگا گئےاب کوئی فرد نہیں جس نے ارطغرل عازی نہ دیکھا ہو


کیا ارطغرل عازی دیکھنا جائز ہے؟

ڈرامہ ارطغرل کی پاکستان میں اس مقبولیت کی وجہ سے سوالات و اعتراضات کا سلسلہ شروع ہو گیا کہ ارتغرل دیکھنا کیسا ہے فلاں فلاں.

کسی بھی ڈرامے کے متعلق رائے دینے سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ اسکو بنانے اور دیکھنے کے پیچھے مقاصد کیا ہیں؟ 

اگر تو ڈرامہ کا نام اسلامی ہو یا اسلامی ملک میں بنایا گیا ہو لیکن اس میں فحش و ننگی تہذیب و کرداراور  اداکار پیش کیے گئے ہو تو وہ ڈرامہ نہ اسلامی ہے اور نہ اسکو دیکھنا جائز ہے

ارطغرل ڈرامہ بنانے اور دیکھنے کے پیچھے مقاصد نہ ننگی و فحش تہذیب ہےاور نہ ہی کردار  اور  اداکار.


کیا ارتغرل عازی اسلامی ڈرامہ ہے؟

اس لیے ڈرامہ دیکھنے میں کوئی برائی نہیں لیکن یہ کہنا کہ یہ اسلامی ڈرامہ بھی ہے یہ بجا نہ ہو گا کیونکہ ڈرامہ میں جتنا کچھ بھی دیکھایا گیا ہے اس کے اوپر ترک کا رنگ دیا گیا ہے. ڈرامےمیں جب بھی بہادری کی بات کی گئی تو کہا گیا ترک بہادر قوم ہے.  جب بھی بات کی گئی جنگ و جہاد کی تو کہا گیا ترک قبائل بہادر و افضل قبائل ہیں. 

جب بات کی گئی نسل کی تو اغوزخان کی نسل کو بالا تر کہا گیا اور  پورے ڈرامے میں کہیں بھی نہ اسلامی ریاست, نہ مسلمانوں کی سرزمین و حقوق کی بات ہوئی بلکہ جب بھی بات ہوئی ریاست کی تو ترک ریاست کی بات ہوئی.

تو یہ کہنا بجا ہو گا کہ یہ اسلامی ڈرامہ نہیں  بلکہ ی ترک ڈرامہ ہے اور اس کو بنانے اور دیکھانے کے پیچھے وہ مشہور بات کہ ترکی اپنی وہ کھوئی ہوئی ترک سلطنت خلافت عثمانیہ کو دوبارہ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہی ریاست و وقار جو ترکوں کا مرضی میں تھا بحال کرنا چاہتے ہیں. 


ارتغرل عازی دیکھیں لیکن شہد کی مکھی والا کردار ادا کریں. ڈرامے سے اچھی چیزیں چوس لیں اور کمزوریوں کی طرف نگاہ نہ کریں.ڈرامہ عمدہ ہے برائے نام پاکستانی اسلامی ڈراموں سے ہزار گنا اچھا ہے لیکن اس کو اسلامی ڈرامہ سمجھ کے دیکھنا درست نہ ہو گا. 



Comments